مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے یمنی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی کرامت اور عزت جہاد میں پنہاں ہے۔ امت مسلمہ کو طاقتور ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اپنا دفاع کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ جہادی جذبہ نہ ہونے کی وجہ سے امت مسلمہ اپنی آزادی کو کھوچکی ہے۔ دشمن کے حملوں کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔ عالمی سطح پر مسلمانوں کی مجموعی حالت پر ترس آتا ہے۔ 70 سالوں سے ظلم و ستم کا شکار فلسطینی عوام کے بارے میں دنیا کے ایک ارب مسلمانوں کا رویہ بہت کمزور ہے۔
الحوثی نے کہا کہ غزہ میں صہیونی حکومت نسل کشی کررہی ہے۔ سکولوں اور طبی مراکز کے ساتھ پناہ گزینوں کے کیمپوں کو نشانہ بنارہی ہے۔
انہوں اسلامی اور عرب ممالک کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ عرب اور مسلم ممالک کے اجلاس میں فلسطین کے حوالے سے ٹھوس موقف سامنے نہیں آیا جوکہ انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض عرب فلسطینیوں کی مدد کرنے کے بجائے امریکہ اور اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ غزہ پر حماس کا کنٹرول ختم ہوجائے۔ بعض عرب ممالک غزہ پر صہیونی حکومت اور بعض فلسطینی اتھارٹی کا کنتڑول چاہتے ہیں حالانکہ فلسطینی اتھارٹی غرب اردن کو سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل جنایت، جرائم اور انسانی حقوق پامال کرنے میں ایک دوسے کے ساتھ شریک ہیں۔ امریکیوں نے اسرائیل کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کی۔ ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سیاسی اور مالی امداد کی۔ یورپی ممالک کا بھی یہی رویہ رہا۔
انہوں نے کہا کہ یمن نے غزہ پر حملے کے خلاف جرائتمندانہ موقف اختیار کیا ہے۔ ہم پہلے دن سے فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ اگر کوئی راستہ نکل آئے تو ہمارے ہزاروں جوان غزہ میں فسلطینیوں کی مدد کے لئے جانے پر تیار ہیں۔ یمن اور فلسطین کے درمیان واقع ممالک سے ہماری درخواست ہے کہ ہماری صداقت پر یقین کرنے کے لئے ہمیں راستہ فراہم کریں۔
الحوثی نے کہا کہ یمنی جوانوں صہیونیوں کے خلاف کئی کاروائیاں کیں۔ دشمن صہیونیوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ہم مقبوضہ فلسطین میں ہماری پہنچ میں موجود صہیونی تنصیبات کے بارے میں منصوبے بنارہے ہیں۔
اسرائیل سے باہر حملوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دشمن بحیرہ احمر میں ہمارے حملوں کے خوف سے کشتیوں پر اپنا پرچم نصب کرنے کی جرائت نہیں کررہے ہیں۔ عرب ممالک میں سفارت خانے کھول کر اپنا پرچم نصب کرنے والی صہیونی حکومت اپنی کشتیوں پر پرچم کے بغیر سمگلروں کی طرح لے جانے پر مجبور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ اسرائیلی کشتیوں کو بحیرہ احمر میں نشانہ بنائیں گے۔ پوری دنیا کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہم ہر سطح پر دشمن کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے کئی مرتبہ دھمکی آمیز لہجے اور نرم لہجے میں پیغامات بھیجے ہیں لیکن ہم نے توجہ نہیں دی۔ ہم پوری امت مسلمہ سے تقاضا کرتے ہیں کہ تقوای الہی اختیار کرتے ہوئے امریکی اور صہیونی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
آپ کا تبصرہ